خاتون قیدی نے امتحان پاس کرکے رہائی حاصل کرلی

کوئٹہ: بلوچستان جیل قوانین کے تعلیمی مینوئل میں بلوچی زبان کے امتحان کے زریعے قید میں تخفیف کے قوانین پر عمل درآمد شروع ہوگیا۔

کوئٹہ جیل میں مقید خاتون قیدی نے بلوچی زبان کا امتحان پاس کرکے رہائی کا پروانہ حاصل کرلیا، رابعہ کنول بلوچستان کی تاریخ کی پہلی خاتون قیدی ہیں جنہوں نے جیل مینوئل میں بلوچی زبان کا امتحان پاس کرکے قانون کے تحت سزا میں تخفیف کی سہولت سے استفادہ کیا۔

بلوچستان کی پارلیمانی سیکریٹری قانون و پارلیمانی امور ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی کا کہنا ہے کہ جیل کے تعلیمی مینوئل میں ترامیم کا فائدہ ان تمام قیدیوں کو ہوگا جو بلوچستان کی مقامی زبانوں بشمول بلوچی، براہوئی، پشتو، فارسی میں مخصوص سیلبس کے تحت امتحان پاس کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ قیام پاکستان سے لیکر ابتک بلوچستان کے جیل مینوئل میں بنگالی،پنجابی، اردو اور دوسری زبانیں تو موجود تھیں تاہم یہاں کی مقامی زبانیں بلوچی اور براہوئی شامل نہیں تھیں ۔

جس کے باعث جیل کے اندر بلوچی اوربراہوئی زبانوں میں تعلیم کا سلسلہ جاری رکھنے والے قیدیوں کو کوئی ریلیف نہیں مل رہا تھا۔

انہوں نے کہا کہ سینٹرل جیل کوئٹہ کے دورے میں ایک خاتون قیدی نے اس امرکی نشاندہی کی جس پر یہ مسئلہ بلوچستان کابینہ کے سامنے رکھا گیا۔

اس  مسئلہ کی حساسیت اورنوعیت کو مدنظر رکھتے ہوئے بلوچستان کابینہ نے محکمہ جیل خانہ جات کی ایک تجویز پرضروری ترامیم کی اصولی منظوری دیتے ہوئے بلوچستان کی مقامی زبانوں کو جیل مینوئل میں شامل کردیا۔

ان ترامیم کے نتیجے میں بلوچستان کی تاریخ کی پہلی خاتون قیدی رابعہ کنول کو ضروری کارروائی کی تکمیل کے بعد رہا کردیا گیا ہے۔

ڈاکٹرربابہ خان بلیدی نے کہا کہ بلوچستان میں مفاد عامہ سے متعلق قانون سازی کا عمل جاری ہے اور محکمہ قانون نے مختلف وزارتوں اور محکموں کی جانب سے بھیجوائے گئے مسودہ جات کو جائزہ عمل /ویٹ کرکے رولز اینڈ ریگولیشن کے نفاذ کے لیے متعلقہ محکمہ جات کی بلا تاخیر قانونی معاونت کی ہے۔