آئین کے تحت اختیار منتخب نمائندوں کے ذریعے استعمال ہوگا: آرمی چیف

اسلام آباد: آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے ریاستِ پاکستان کا سنٹر آف گریویٹی عوام ہیں، آئین کہتا ہے اختیار عوام کے منتخب نمائندوں کے ذریعے استعمال ہوگا،نئے اورپرانے پاکستان کی بحث چھوڑکر’ہمارے پاکستان‘ کی بات کرنی چاہئے۔قومی سلامتی پرسپیکر راجہ پرویزاشرف کی زیرصدارت پارلیمنٹ کاان کیمرہ اجلاس ہوا۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ ندیم احمد انجم، ڈی جی ایم او سمیت اعلیٰ عسکری حکام شریک ہوئے،ڈی جی ملٹری آپریشنز نے داخلی اور سرحدی سلامتی پر بریفنگ دی، امن و امان، انسداد دہشتگردی آپریشنز اور سرحدی امور بریفنگ کا حصہ تھے۔ذرائع کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے 1973 کے آئین کی گولڈن جوبلی پر ارکان پارلیمنٹ کو مبارک دی،آرمی چیف نے 1973کاآئین بنانے والوں کوبھی خراج تحسین پیش کیا۔

آرمی چیف نے اظہارخیال کرتے ہوئے کہا حاکمیت اعلیٰ اللہ تعالٰی کی ہے، ریاستِ پاکستان کی کشش ثقل کامرکز عوام ہیں، آئین پاکستان اور پارلیمنٹ عوام کی رائے کے مظہر ہیں،عوام اپنی رائے آئین اور پارلیمنٹ کے ذریعے استعمال کرتے ہیں،آئین کہتا ہے اختیار عوام کے منتخب نمائندوں کے ذریعے استعمال ہوگا۔

نئے اورپرانے پاکستان کی بحث چھوڑکر’’ہمارے پاکستان‘‘ کی بات کرنی چاہئے،پاکستان کے پاس وسائل اورافرادی قوت کی کمی نہیں، عوام کے منتخب نمائندے منزل کاتعین کریں،پاک فوج ترقی اورکامیابی کے سفر میں منتخب نمائندوں کابھرپورساتھ دے گی،دائمی قیام امن کیلئے روزانہ کی بنیادپر آپریشنز جاری ہیں۔

اس وقت پاکستان میں کوئی نوگوایریانہیں،ملک میں دائمی قیام کیلئے سکیورٹی فورسزمستعدہیں،دہشتگردوں سے مذاکرات کی وجہ سے ان کی مزیدگروہ بندی سامنے آئی،دہشت گردوں کے پاس ریاست کی عملداری تسلیم کرنے کے سواکوئی راستہ نہیں۔ وزیراعظم نے فوج، رینجرز، پولیس سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسروں اور جوانوں کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا پاکستان نے دہشتگردی کیخلاف جدوجہد میں 80 ہزار سے زائد قربانیاں دی ہیں۔

شہداء کی عظیم قربانیوں سے امن بحال ہوا تھا، یہ محنت چار سال میں ضائع کر دی گئی۔وزیراعظم نے سوال کیا ملک میں دہشتگردی واپس کیوں آئی، کون لایا؟ خیبرپختونخوا کو دیئے جانے والے اربوں روپے کے وسائل کہاں استعمال ہوئے؟ ان کا جواب لینا ہوگا۔