اٹلی کی مقبوضہ بیت المقدس کواسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کی حمایت
تل ابیب : اٹلی نے مقبوضہ بیت المقدس کواسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کی حمایت کردی۔اسرائیلی سینئر عہدیدار نے کہا ہے کہ ایرانی جوہری پروگرام کیخلاف امریکہ اور اسرائیل متحد ہیں،تفصیلات کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا ہے کہ وہ اٹلی سے مقبوضہ بیت المقدس کو صہیونی ریاست کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا مطالبہ کریں گے جبکہ اٹلی کے نائب وزیراعظم ماتیوسالوینی نے فوری طورپراس مطالبے کی حمایت کردی ہے۔
یاہونے اطالوی وزیراعظم جارجیا میلونی سے ملاقات کی دورے پر روانہ ہونے سے قبل نیتن یاہو نے اطالوی اخبارکو دیئے گئے ایک انٹرویومیں کہا کہ میراماننا ہے،اب وقت آگیا ہے کہ روم مقبوضہ بیت المقدس کو یہود کا آبائی دارالحکومت تسلیم کرے جیسا کہ امریکانے عظیم دوستی کے اظہاریے کے طورپرکیا تھا۔
اسرائیل مقبوضہ بیت المقدس کو اپنا تین ہزار سال قدیم دائمی دارالحکومت قراردیتا ہے لیکن زیادہ ترممالک اسے تسلیم نہیں کرتے اور بین الاقوامی قوانین کے تحت اس کی حیثیت اسرائیل فلسطین تنازع کے پائیدارحل تک متنازع ہے۔اٹلی کی دائیں بازوکی حکمراں جماعت لیگ کی قیادت کرنے والے سالوینی نے فوری طورپرنیتن یاہو کے مطالبے کی حمایت کی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹرپراپنے پیغام میں انھوں نے کہا کہ میں امن، تاریخ اور سچائی کے نام پرمقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کے دارالحکومت کے طور پرہاں کہتا ہوں۔دریں اثنا ایک سینئر اسرائیلی اہلکار نے کہا ہے کہ اس ہفتے ایران کے بارے میں امریکہ اور اسرائیل کی بات چیت مثبت رہی ہے۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اسرائیلی عہدیدار نے بتایا کہ دونوں ممالک اس معاملے کو پہلے سے کہیں زیادہ قریب کے نقطہ نظر سے دیکھ رہے ہیں۔اسرائیلی اہلکار نے مزید کہا کہ ایران کے بارے میں بات چیت واقعی اچھی رہی۔
بات چیت بہت زیادہ کھلے پن پر تھی۔اس ملاقات سے واقف ایک دوسرے اسرائیلی اہلکار نے کہا کہ بات چیت اس حقیقت کی عکاسی کرتی ہے کہ اسرائیل اور امریکہ ایران کے خلاف پہلے سے کہیں زیادہ متحد ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ جوہری معاہدہ ایجنڈے میں شامل نہیں ہے اور ایرانی یوکرین میں روس کی مدد کر رہے ہیں۔اہلکار نے کہا کہ ہم ایک نئی دنیا اور ایک مختلف ماحول میں ہیں اور ہم اس معاملے کو بہت قریب سے دیکھ رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بات چیت سنجیدہ تھی یہ ایران کے بارے میں حقیقی بات چیت تھی نہ کہ صرف مشاورتی ملاقات۔انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ امریکہ کی جانب سے بہت کھلے پن کا مظاہرہ کیا گیا، ہاں اسرائیلی حکومت کو مایوسی ہوئی کہ امریکہ نے تین ممالک فرانس، جرمنی اور برطانیہ کے گروپ کی تجویز کی حمایت نہیں کی۔