برطانیہ میں 40لاکھ سے زائد بچے غذائی قلت کا شکار

ان میں سے 22فیصد افراد نے گذشتہ مہینے یا تو ایک وقت کا کھانا نہیں کھایا یا پھر دن بھر کھانا کھایا ہی نہیں

لندن: برطانیہ میں غذائی قلت کے شکار بچوں کی تعداد 40لاکھ سے تجاوز کر گئی۔ 22فیصد افراد نے گذشتہ مہینے یا تو ایک وقت کا کھانا نہیں کھایا یا پھر دن بھر کھانا کھایا ہی نہیں۔

برطانیہ میں غذائی قلت کے شکار بچوں کی تعداد گذشتہ سال کے مقابلے میں دو گنا ہو گئی ہے۔

برطانوی میڈیا کے مطابق اس حوالے سے کرائے گئے ایک سروے میں کہا گیا ہے کہ برطانیہ میں جنوری کے مہینے میں غذائی قلت سے متاثرہ بچوں کی تعداد گذشتہ سال کے مقابلے میں تقریبا دو گنا زیادہ ہو گئی ہے۔

اعدادو شمارکے مطابق سروے میں شامل خاندانوں کے 22فیصد افراد نے گذشتہ مہینے یا تو ایک وقت کا کھانا نہیں کھایا یا پھر دن بھر کھانا کھایا ہی نہیں۔

جنوری 2022میں یہ تعداد صرف 12فیصد تھی لیکن اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ اس وقت غذائی قلت سے مضطرب بچوں کی کل تعداد تقریبا 40لاکھ تک پہنچ چکی ہے۔

یہ تشویش ناک صورتحال ملک میں توانائی کے بڑھتے ہوئے نرخوں کی پیدا کردہ غذائی مہنگائی کے دور میں سامنے آئی ہے۔

اس وقت غذائی مہنگائی کی شرح 17.1فیصد ہے اور دودھ، انڈے اور مکھن کی قیمتیں تیزی سے اوپر کی طرف جا رہی ہیں۔

حکومت کی طرف سے بجلی بِلوں کی ادائیگی میں تعاون بند کرنے کا فیصلہ کئے جانے کے بعد سے مصارفِ زندگی کا بحران زیادہ گھمبیر شکل اختیار کر گیا ہے۔

عوام نے حکام سے مطالبہ ہے کہ پورے ملک کے سکولوں میں مفت کھانے کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔