اسلام آباد: اسلام آباد کی عدالت نے دفاعی تجزیہ کار لیفٹیننٹ جنرل (ر) امجد شعیب کے جسمانی ریمانڈ پر نظرِثانی کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے انہیں باعزت بری کر کے فوری رہائی کا حکم دے دیا جس کے بعد انہیں رہا کر دیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق اداروں کے خلاف اکسانے کے کیس کی ایڈیشنل سیشن جج طاہر عباس سِپرا نے سماعت کی لیفٹیننٹ جنرل( ر )امجد شعیب کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر عدالت میں پیش کیا گیا ، امجد شعیب کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ امجد شعیب کے خلاف کسی بھی پبلک سرونٹ نے مقدمے کی درخواست نہیں دی، انکے الفاظ پر کیس نہیں بن سکتا۔
امجد شعیب نے جو پروگرام میں کہا اس کو تسلیم کرتے ہیں، اگر دوبارہ ہمیں بلایا جائے گا ہم پھر وہی بات کریں گے ۔ اجازت ملنے پر امجد شعیب نے جج سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ میں نے ہمیشہ دھرنے اور لانگ مارچ کی مخالفت کی، میں ہمیشہ کہتا ہوں کہ کیا دھرنے سے یا لانگ مارچ سے کبھی کوئی حکومت گرائی ہے، میرا تجزیہ ہوتا ہے۔
کبھی میرے تجزیہ پر عمل نہیں ہوا، میری کبھی کسی سیاسی رہنما سے ملاقات نہیں ہوئی ۔امجد شعیب کے وکیل نے انہیں کیس سے ڈسچارج کرنے کی استدعا کی، پراسیکیوٹر کی جانب سے ڈسچارج کرنے کی مخالفت کی گئی۔ ایڈیشنل سیشن جج نے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ سناتے ہوئے امجد شعیب کو کیس سے ڈسچارج کر دیا۔