جنگی جنون، بھارت دنیا میں ہتھیاروں کا سب سے بڑا خریدار
Share
نئی دہلی: ہتھیاروں کی خرید و فروخت کی تحقیق کرنے والے ادارے سٹاک ہوم انٹرنیشل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ نے انکشاف کیا ہے کہ بھارت دنیا میں ہتھیاروں کا سب سے بڑا خریدار ہے۔
بھارت کا دنیا بھر میں ہتھیاروں کی خرید میں 11 فیصد حصہ ہے ،آسٹریلیا میں پولیس نے ہند توجماعت بھارتیہ جنتاپارٹی کے ایک اہم کارکن بالیش دھنکر کو زیادتی کے الزام پر گرفتار کر لیا، بھارتی فلم سازسنجے کاک نے کہا ہے کہ بی جے پی حکومت جمہوریت کا تیزی سے گلا گھونٹ رہی ہے۔
بھارت کے شہر حیدرآباد میں ایک کثیر المنزلہ کمرشل کمپلیکس میں آگ لگنے سے کم از کم چھ افراد ہلاک اور چھ دیگر زخمی ہوگئے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سیپری نے انکشاف کیا ہے کہ پوری دنیا میں فروخت ہونے والے ہتھیاروں کا 11 فیصد اکیلےبھارت نے خریدا۔ہتھیاروں کی درآمد میں 11 فیصد کمی آنے کے باوجودبھارت گذشتہ پانچ برس سے دنیا میں ہتھیاروں کا سب سے بڑا خریدار ہے۔
سپری کی رپورٹ کے مطابق بھارت کی جانب سے ہتھیاروں کی اتنی زیادہ مانگ کی وجہ چین اور پاکستان سے اس کی سرحدی کشیدگی ہے۔مئی 2020 میں وادی گلوان میں ٹکرا کے بعدبھارت کی چین سے کشیدگی بہت بڑھ گئی اور سرحدوں پر بڑی تعداد میں فوجی تعینات جبکہ ہتھیار نصب کیے گئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق روس 2013 سے 2022 تک بھارت کو ہتھیار فراہم کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے حالانکہ اب یہ حصہ 64 فیصد سے کم ہو کر 45 فیصد پر آ گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق بھارت کے بعد دنیا میں سب سے زیادہ ہتھیار خریدنے والا ملک قطر اور ہتھیار فروخت کرنے والا سب سے بڑا ملک امریکہ ہے۔گذشتہ مہینےبھارت کی وزارت دفاع کے جونئیر وزیر اجے بھٹ نے پارلیمان کو آگاہ کیا تھا کہ گذشتہ پانچ برس میں بھارت نے امریکہ، روس، فرانس، اسرائیل اور سپین جیسے ممالک سے تقر یبا 24 ارب ڈالر کے جنگی جہاز، ہیلی کاپٹر، میزائل، راکٹ، سالٹ رائفلز اور گولہ بارود خریدے ہیں۔
اس میں فرانس سے خریدے گئے 8 ارب ڈالر کے رفال جنگی جہازوں کو شامل نہیں کیا گیا تھا۔مودی حکومت نے گذشتہ پانچ برس سے آتم نربھر بھارت پروگرام کے تحت پرائیوٹ کمپنیوں کے ساتھ ملک کے اندر ہی مختلف اقسام کے ہتھیار بنانے کی مہم شروع کی ہے۔
پرائیوٹ کمپنیاں غیر ملکی کمپنیوں کے اشتراک سے ہتھیار اب ملک میں بھی بنا رہی ہیں حکومت نے رواں برس کے دفاعی بجٹ میں تقر یبا 12 ارب ڈالر ملک میں بننے والے ہتھیاروں کی خریداری کے لیے مختص کیے ہیں۔ حکومت کی کوشش ہے کہ وہ آنے والے برسوں میں بیرون ملک بننے والے ہتھیاروں پر انحصار کم کر سکے۔
بی بی سی کے مطابق گذشتہ پیر کو اجے بھٹ نے راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا تھا کہ دوسرے ممالک سے ہتھیاروں کی خریداری پر ہونے والے اخرات 46 فیصد سے کم ہو کر 37 فیصد پر آ گئے ہیں لیکن ماہرین کا خیال ہے کہ بھارت کی فوج بہت بڑی ہے اوربھارت کو ابھی مزید کئی برس دوسرے ممالک سے جنگی ساز وسامان درآمد کرنا پڑے گا۔
دفاعی تجزیہ کار راہل بیدی نے ایک دفاعی ماہر کا حوالہ دیتے ہوئے بی بی سی کو بتایا کہبھارت اپنی فضائیہ کے لیے 114 جنگی طیارے خریدنے کی تیاری کر رہا ہے۔ اس کے علاوہ حال میں سمندر میں اتارے گئے اوربھارت میں بنائے گئے طیارہ بردار جہاز آئی این ایس وکرانت کے لیے بحریہ کو بھی 26 طیاروں کی ضرورت ہے۔ ان کی مجموعی مالیت تقریبا 45 ارب ڈالر کے قریب ہے۔