حب: شپ بریکنگ یارڈ کی بندش اوربیروزگاری میں اضافے کاخدشہ

حب:گڈانی ڈالر کی اونچی آڑان نے ملکی سطح پر محنت کشوں بالخصوص شپ بریکنگ انڈسٹری سے وابستہ افراد کیلئے خطرے کی گھنٹی بجادی۔

بڑے پیمانے پر بے روزگاری کا خدشہ جنم لینے لگا۔

صوبائی اور وفاقی حکومتوں کو بھی سالانہ موصول ہونے والے اربوں روپے کے ٹیکسز سے بھی ممکنہ طور پر ہاتھ دھونا پڑ سکتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق بین الاقوامی سطح پر پاکستانی روپے کی قدر میں کمی کے باعث بیرون ممالک سے گڈانی شپ بریکنگ یارڈ میں ناکارہ بحری جہازوں کی آمد کا سلسلہ تھم سا گیا ہے۔

جس کی وجہ سے گڈانی شپ بریکنگ یارڈ کی صنعت جو کہ سالانہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو اربوں روپے کا ریونیو دیتی ہے تنزلی کا شکار ہوچکی ہے۔

ڈالر کی قیمت میں اضافے کے باعث گڈانی شپ بریکنگ یارڈ کے شپ بریکرز کو مہنگے داموں ناکارہ بحری جہازوں کو خریدنا پڑ تا ہے جو کہ شپ بریکرز کی پہنچ سے باہر ہوتا جارہا ہے ۔

جس کے پیش نظر گڈانی میں ناکارہ بحری جہازوں کی آمد نہ ہونے کے برابر ہوچکی ہے۔ جس کا اثر گڈانی کے محنت کش طبقے پر پڑ رہا ہے۔

جس کے باعث محنت کش طبقہ نان نفقے کیلئے پریشان پھرتا نظر آرہا ہے۔

واضح رہے کہ گڈانی شپ بریکنگ یارڈ کی صنعت کی تنزلی کے باعث وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی ملنے والے اربوں روپے کے سالانہ ٹیکسز میں بھی کمی واقع ہوسکتی ہے جو ملکی معیشت کیلئے انتہائی خطرناک ثابت ہوسکتاہے۔

جبکہ ملک کی ری رولنگ ملزبھی اس صنعت کے رک جانے کے باعث ٹھنڈی پڑ سکتی ہے۔

جس سے ان ملوں میں کام کرنے والے محنت کشوں کے روزگار پربھی سوالیہ نشان پیداہوسکتاہے۔