سی پیک کی پرانی رفتاربحال،چینی کمپنیوں سے مکمل تعاون کریں گے:احسن اقبال

اسلام آباد: وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال سے بیجنگ میں پاور چائناکے صدر چان گوانفو سے ملاقات نے ملاقات کی۔وفاقی وزیر نے سی پیک کی کامیابی میں چینی کاروباری اداروں کے تعاون کو سراہا۔اس موقع پروفاقی وزیرنے کہا ہے کہ سی پیک نے پاکستان میں بجلی کے بحران پر قابو پانے میں مدد فراہم کی۔

پاکستان چین کے ساتھ گہرے صنعتی تعاون کا خواہشمند ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لوگ کبھی نہیں بھولیں گے کہ چین نے ان کی اس وقت مدد کی جب پورا ملک بجلی کی قلت کے باعث اندھیروں میں ڈوبا ہوا تھا،سی پیک توانائی کے منصوبوں کے ذریعے پاکستان اپنی توانائی کی کمی پر قابو پانے میں کامیاب ہوا۔انہوں نے پاور چائنا کو شمسی توانائی میں سرمایہ کاری کی دعوت دی جس کیلئے حکومت نے 10,000 میگاواٹ منصوبہ شروع کرنے کیلئے خصوصی اقدامات کئے۔

انہوں نے پاور چائنا کو حکومت کی جانب سے منصوبوں پر عملدرآمد اور تمام مسائل کے حل کیلئے مکمل سہولت فراہم کرنے کا یقین دلایا ۔ دریں اثنا چائنا روڈ اینڈ برج کارپوریشن کے چیئرمین مسٹر ڈو فی نےاحسن اقبال سے ملاقات کی۔ وفاقی وزیر نے مجوزہ کراچی کوسٹل کمپری ہینسو ڈویلپمنٹ زون (کے سی سی ڈی زیڈ) منصوبے کا خیرمقدم کیا، جس میں کراچی میں 3 بلین ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری، بابوسر ٹنل پروجیکٹ، نئی کراچی حیدرآباد موٹر وے الائنمنٹ (M9) کیلئے فزیبلٹی سٹڈی اور دیگر اہم پروجیکٹس شامل ہیں۔وفاقی وزیر نےاس اعتماد کا اظہار کیا کہ یہ منصوبے سیاحت، آئی ٹی، بندرگاہوں، جہاز رانی اور خدمات کیلئے ابھرتے ہوئے مرکز کے طور پر کام کریں گے۔

با صلاحیت نوجوانوں کیلئے ہزاروں نئی ​​ملازمتیں بھی پیدا ہوں گی۔چینی کمپنی کے نمائندوں نے سی پیک کو کامیاب بنانے میں وفاقی وزیراحسن اقبال کے تعاون کو سراہا اور سی پیک کو تعاون کے اگلے مرحلے میں لے جانے میں مکمل تعاون کا یقین دلایا۔ انہوں نے کمپنیوں کے تحفظات کو دور کرنے کی یقین دہانی پر وفاقی وزیر کا شکریہ ادا کیا۔دریں اثناوفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا ہے کہ ملک کی معاشی ترقی کے لئے بیرون ملک مقیم پاکستانی اہم کردار ادا کرسکتے ہیں ،معیشت کی بحالی کیلئے حکومت نے اصلاحاتی اقدامات شروع کئے ہیں ۔

 وفاقی وزیر نے چین میں مقیم پاکستانیوں کے ساتھ مذاکراتی سیشن سے خطاب میں ملک کی معاشی نمو اور ترقی میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے گرانقدر تعاون کو سراہتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت نے اقتصادی بحالی کے حوالے سے جو ایجنڈا شروع کیا ہے اس میں اوورسیزپاکستانیوں کو اپناحصہ ڈالنا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ سی پیک منصوبے سے پاکستان میں پائیدار اقتصادی ترقی کو فروغ ملے گا۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اور چین سی پیک کی صنعتی، تجارتی، صحت، ڈیجیٹل اور گرین کوریڈورز کے ذریعے اعلیٰ معیار کی ترقی کیلئے پرعزم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے دیگر ممالک سے پیچھے رہنے کی بنیادی وجہ سیاسی عدم استحکام اور معاشی پالیسیوں میں عدم تسلسل ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2018 میں سی پیک پاکستان کا عالمی برانڈ بن گیا تھا اور پوری دنیا نے پاکستان کو سرمایہ کاری کی ایک پرکشش منزل کے طور پر دیکھنا شروع کر دیا تھا۔

لیکن بدقسمتی سے 2018 کے بعد نئی حکومت نے سی پیک کو متنازعہ بنا دیا جس کے نتیجے میں رفتار ختم ہونے سے پاکستان کی معیشت کو تباہ کن نقصان پہنچا۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت سی پیک کی پرانی رفتار کو بحال کر رہی ہے اور پاکستان میں سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کرنے کی بھرپور کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بیرون ملک پاکستانی مشنز کو پاکستانی تارکین وطن کو سہولت فراہم کرنےکیلئے تمام دستیاب وسائل کو بروئے کار لانا چاہئے۔ کمیونٹی کے سرکردہ افراد، پیشہ ور افراد، ماہرین تعلیم اور طلباء نے وفاقی وزیرسے سوالات بھی کئے۔