عمران خان لاہور ہائیکورٹ میں پیش، کارکنوں کا جم غفیر، 3 مارچ تک حفاظتی ضمانت

لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی حفاظتی ضمانت منظور کرلی۔عدالت نے عمران خا ن کو گرفتار کرنے سے روک دیا۔

عمران خان کی حفاظتی ضمانت تھانہ سنگجانی کے مقدمہ میں 3مارچ تک کی حفاظتی ضمانت منظور ہوئی ہے۔ اس کیس کی سماعت جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کی۔ دوران سماعت عمران خان کو روسٹر پر بلایا گیا ۔

اس موقع پر عمران خان نے کہاکہ ان کی ٹانگ کافی حد ٹھیک ہوگئی لیکن ڈاکٹروں نے مزید دو ہفتے آرام کاکہا ہے انہیں خدشہ ہے کہ اگر کوئی جھٹکا لگا تو دوبارہ کھڑے ہونے میں مزید تین مہینے لگ جائیں گے کیونکہ میرے ڈاکٹر ابھی چلنے کی اجازت نہیں دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ میری پارٹی کا نام تحریک انصاف ہے اور میں عدالتوں کا احترام کرتا ہوں۔28

فروری کو میرا میڈیکل چیک اپ ہے میں تو ایک گھنٹہ تک گاڑی میں بیٹھا رہا۔ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان ایک دوسرے مقدمے میں تھانہ سیکرٹریٹ کیس میں جسٹس طارق سلیم شیخ کی عدالت میں پیش ہوئے۔ جسٹس طارق سلیم شیخ نے دستخطوں میں فرق پر عمران خان کو طلب کیا ۔ اس سے پہلے عمران خان کے وکلا نے عدالت سے درخواست کی کہ عمران خان کی پیشی سے پہلے کمرہ عدالت کو خالی کرایا جائے جب تک کمرہ عدالت خالی نہیں کیا جائے گا نہیں آئیں گے۔اس سے پہلے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان اپنی رہائش زمان پارک سے لاہور ہائیکورٹ پہنچے، ان کے ہمراہ کارکنان کی بڑی تعداد بھی موجود تھی ، کچھ کارکنوں نے عدالت عالیہ کے گیٹ پر چڑھنے کی بھی کوشش کی۔

عمران خان کی گاڑی لاہور ہائیکورٹ کے گیٹ کے اندر گئی جس کے بعد کارکنان پیچھے رہ گئے، اس موقع پر انتظامیہ اور کارکنان میں دھکم پیل بھی ہوئی، عمران خان مناسب سیکورٹی نہ ملنے پر ایک گھنٹہ تک گاڑی میں بیٹھے رہے ۔عدالت میں چیئرمین عمران خان کی ضمانت سے متعلق کیس کی سماعت شروع ہوئی تو عدالت نے پوچھا کہ عمران خان اس وقت کہا ہیں جس پر وکیل نے جواب دیا کہ درخواست گزار احاطہ عدالت میں موجود ہے۔

جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ انہیں عدالت کے اندر پیش ہونا ہوگا۔ عدالت نے پوچھا کہ عمران خان کو عدالت میں پیش ہونے سے کس نے روکا؟، جس پر ان کے وکیل نے کہا کسی نے نہیں روکا تاہم سکیورٹی اہلکار تعاون نہیں کررہے۔

اس پر لاہور ہائیکورٹ نے ایس ایس پی سکیورٹی کو فوری طور پر عمران خان کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا۔ جس پر ایس ایس پی سکیورٹی نے بھاری نفری عمران خان کی گاڑی کے پاس پہنچائی اور انہیں سخت سکیورٹی میں کمرہ عدالت میں لایا گیا ۔ اس موقع پر وہیل چیئر بھی رکھی گئی تھی لیکن عمران خان نے کمرہ عدالت میں پیدل جانے کا فیصلہ کیاا ور پیدل چل کرپہنچے جہاں پر ان کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی ان کی تین مارچ تک حفاظتی ضمانت منظور کی گئی۔