محکمہ ترقی نسواں خواتین کی بھرپورمددکررہا،شہلارضا

کراچی: صوبائی وزیرترقی نسواں سندھ سیدہ شہلارضانےکہا ہےکہ ہمارے لیے یہ بڑامشکل کام ہے کہ ہم اپنےمحکمےکی برائیاں تلاش کریں اور اس کی درستگی کے لیےکام کریں\

جب میں نے اپنےمحکمےکاچارج سنبھالا تو اس وقت کمپلینٹ سیل کسی اور جگہ تھا،خواتین کی شکایات کااندراج نہ ہونےکے برابر تھا۔

میں نےچیک کرنےکے لیے ذاتی طور پر بھی کئی مرتبہ کمپلینٹ سیل پر کالزکیں اور بالآخر اپنے دفترمیں کمپلینٹ سیل کو شفٹ کیا جس میں کافی مشکلات کا سامنا رہا۔

انہوں نےکہا کہ اسی طرح محکمےکادفتر اسٹیٹ لائف بلڈنگ میں نویں منزل پر تھاجہاں عام خواتین کے لیےجانا ایک تقریبا ناممکن سا ہوتا تھالہذامیں نےدفتر بھی ایسی جگہ شفٹ کیا\ جہاں عام خواتین بھی باآسانی آسکیں\

اپنی شکایات کااندراج کرواسکیں اورحسب توقع ہمیں اس کام میں بھی کافی مشکلات پیش آئیں۔

ہمیں اسٹاف کی انتہائی کمی کاسامناہے جس کے لیے ہم متعدد مرتبہ متعلقہ محکمےکو لکھابھی ہے\

ان خیالات کااظہار انہوں نےمحکمہ ترقی نسواں سندھ، پاتھ فائنڈرانٹرنیشنل،یو این ایف پی اے کے اشتراک سےمنعقدہ سیمینارسےخطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر اراکین سندھ اسمبلی منگلا شرما،سیدہ ماروی راشدی, غزالہ سیال، سیکریٹری محکمہ ترقی نسواں سندھ انجم اقبال جمانی، سیکریٹری آئی ٹی آصف اکرام، سندھ کمیشن آن دی اسٹیٹس آف وومن کی چیئرپرسن نزہت شیریں، یو این ایف پی اے کی بیرام گل، پاتھ فائنڈر انٹرنیشنل کی ایڈووکیٹ روبینہ بروہی و دیگرمحکموں کےنمائندگان کثیرتعدادمیں موجود تھے۔

صوبائی وزیرنےکہا کہ اس سال عالمی یوم خواتین کی بھرپورکوریج کا ہمیں فائدہ یہ ہوا کہ ہمیں ایک روز میں ملک بھرسے 500سےزائدخواتین کی کالز موصول ہوئیں۔

ہماراحیدرآباد کادفتر بہت مستعدی سےکام کررہا ہے اورکئی ایسے کیسزکوحل کیاجوکافی زیر بحث رہے،وہاں کے ہمارے عملے نےخواتین کی مالی و قانونی مددکی، انکی کونسلنگ بھی کی جس کامثبت نتیجہ نکلا۔

انہوں نےکہاکہ خواتین سےمتعلق کیسز میں پولیس کےنظام کو مزیدبہترکرنےکی اشدضرورت ہے، خواتین سےمتعلق کیسز کے اندراج کےموقع پر پولیس لاعلم دکھائی دیتی ہے،ہم چاہتے ہیں کہ ایسے مواقعوں پراگر پولیس ہم سےرابطہ کرلےتو کیسزکےاندراج کی سمت کادرست تعین ہوسکتا ہے جس سے خواتین کو بہتر انصاف میسر آسکے گا۔