پشاور حملے کیلئے افغان سرزمین استعمال ہوئی ‘رانا ثنا اللہ

اسلام آباد:وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ اس بات کا قوی امکان ہے کہ پشاور حملے کیلئے افغان سرزمین مدد فراہم کرنے کیلئے استعمال ہوئی ، یہ بات بھی خارج از امکان نہیں ہے کہ پاکستان کے اندر سے بھی مدد فراہم کی گئی ہے۔

 وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے نجی ٹی وی پروگرام سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل ایپکس کمیٹی میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر اور ڈی جی آئی ایس آئی ندیم انجم نے تفصیل سے حالیہ دہشت گردی پر بریفنگ دی ہے۔

دونوں افسران نے کمیٹی کو اعتماد میں بھی لیا جبکہ دونوں افسران کے موقف کے مطابق ملک میں آج اس قسم کی آپریشن کی ضرورت نہیں ہے، جس طرح ماضی میں ہوا تھا۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ تحریک طالبان پاکستان، ملک کے کسی گلی، چپے یا حصے میں کوئی وجود نہیں رکھتے ہیں، ان کے موبائل گروپس (ترتیب) ہیں وہ کارروائیاں کر رہے ہیں۔

جن کے خلاف انفارمیشن بیسڈ آپریشنز ہو رہے ہیں ، جس میں مزید تیزی لائی جائے گی۔وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ ایپکس کمیٹی میں کے پی پولیس اور سی ٹی ڈی کی حکمت عملی اور استعداد کار کا جائزہ لیا گیا جس کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ انہیں مدد فراہم کرینگے ۔

کے پی پولیس اور سی ٹی ڈی کو پنجاب پولیس کی طرز پر اپ گریڈ کیا جائے گا۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ پشاور پولیس لائنز حملے کی ذمہ داری ٹی ٹی پی نے قبول کرلی ہے اور اس بات کا قوی امکان ہے کہ حملے کیلئے افغان سرزمین مدد فراہم کرنے کیلئے استعمال ہوئی ہے اور یہ بات بھی خارج از امکان نہیں ہے کہ پاکستان کے اندر سے بھی مدد فراہم کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری افغان حکومت سے دہشت گردی کے حوالے سے بات چیت ہوئی ہے اور افغان حکومت نے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ تحریک انصاف کا ایپکس کمیٹی اجلاس میں شرکت نہ کرنا افسوسناک عمل ہے اور حکومتی دعوت کو ڈرامہ کہنا انتہائی قابل مذمت بات ہے، جہاں ایک طرف 100میتیں اور 200زخمی ہوں ان کے بارے میں بات چیت کو ڈرامہ کہنا قطعی قابل قبول نہیں ہے۔

انہوں نے مریم نواز کی جانب سے 28نومبر 2022تک عمران خان کے سرپرستوں کی حکومت کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ مریم نواز کے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا جا رہا ہے، ان کا مقصد عمران خان کو عسکری ذرائع سے معاونت فراہم کرنے کی طرف تھا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کا حکومت سے نکلنے کے بعد سے تمام سیاسی مہم پر عسکری ذرائع سے مدد ملتی رہی اور اسی وجہ سے وہ اپنی احتجاج اور لانگ مارچ کی مختلف تاریخیں دیتے رہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کا 26نومبر کا لانگ مارچ نئے آرمی چیف کی تعیناتی کیلئے تھا جس پر انہیں سابق آرمی جنرل ریٹائرڈ جنرل قمر جاوید باجوہ کی طرف مدد فراہم تھی جبکہ جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ ریٹائرمنٹ نہیں چاہتے تھے اور حکومت انہیں مزید وقت نہیں دینا چاہتی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں حکومت شہباز شریف کی ہے اور عمران خان کو آج کہیں سے مدد فراہم نہیں کر رہے تو اس لئے وہ پاگل ہوا ہے، جہاں قوم لاشیں اٹھا رہی ہے وہاں عمران خان سیاست کر رہا ہے۔