بیجنگ: چین کے صدر شی جن پنگ نے کہا ہے کہ چین اور عرب تہذیب کے تبادلے ہزاروں سال پر محیط ہیں۔چینی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ امریکہ ہانگ کانگ کے معاملات میں مداخلت بند کرے،صدریورپی کمیشن ارسلا 5سے 7اپریل تک چین کا دورہ کرینگی۔
تفصیلات کے مطابق شی جن پنگ نے چین کا دورہ کرنے والے معروف عرب فنکاروں کے نمائندوں کے نام اپنے جوابی پیغام میں فنکاروں کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ آرٹ کے مزید شاہکار تخلیق کریں جو چین عرب دوستی کی عکاسی کرتے ہوں اور چینی اور عرب عوام کے درمیان دوستی کو بڑھانے میں نیا کردار ادا کر یں، شی جن پنگ نے نشاندہی کی کہ ثقافت دلوں کو جوڑ سکتی ہے اور آرٹ دنیا سے بات کر سکتا ہے۔ قدیم شاہراہ ریشم کے افتتاح سے لے کربیلٹ اینڈ روڈکی مشترکہ تعمیر تک، چین اور عرب تہذیبوں کے تبادلے ہزاروں سال پر محیط ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال کے اواخر میں چین اور عرب ممالک کے پہلے سربراہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ نئے دور کے چین عرب ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کے لیے ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔
چین عرب تعلقات کی ترقی ایک نئے تاریخی نقطہ آغاز پر ہے اور مجھے امید ہے کہ مزید عرب فنکار چین آئیں گے تاکہ مزید فن پارے تخلیق کیے جاسکیں جو چین عرب ثقافتی تبادلوں کے فروغ ، چین میں اپنے تجربات اور بصیرت کے تبادلے، زیادہ سے زیادہ عرب دوستوں کو چین کو سمجھنے، اور چینی عوام کے ساتھ مل کر نئے دور میں چین عرب تہذیبوں کے تبادلوں اور باہمی سیکھنے کا ایک نیا باب لکھنے میں مدد فراہم کریں ۔حال ہی میں چین کے آرٹ سلک روڈپروگرام میں چین کے دورے میں حصہ لینے والے 50 سے زائد معروف عرب فنکاروں نے صدر شی جن پنگ کے نام ایک مشترکہ خط پر دستخط کیے ہیں۔
جس میں گزشتہ دس سالوں کے دوران چین کے دورے سے حاصل ہونے والے تاثرات اور خیالات کا اشتراک کرتے ہوئے چین اور عرب ممالک کے درمیان عوامی تعلقات کو فروغ دینے میں کردار ادا کرنے کی امید ظاہر کی گئی ہے۔اب تک 22 عرب ممالک کے100سے زائد فنکار چین کے آرٹ سلک روڈ دورے میں حصہ لے چکے ہیں اور 487پینٹنگز، مجسمے اور سیرامک آرٹ کے فن پارے تخلیق کر چکے ہیں۔
دریں اثنا تائیوان علاقے کی رہنما سائی انگ وین کے امریکہ جانے کے حوالے سے چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ما ننگ نے کہاہے کہ دنیا میں صرف ایک چین ہے اور تائیوان اس چین کا ناقابلِ تقسیم حصہ ہے۔پیر کوچینی میڈ یا کے مطا بق تر جمان نے کہا چین نے بارہا اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ وہ امریکہ اور تائیوان کے حکام کے درمیان کسی بھی قسم کے سرکاری تبادلےاور سرکاری رابطے کی سخت مخالفت کرتا ہے۔
متعلقہ امریکی قانون سازوں کو ایک چین کے اصول اور تین چین-امریکہ مشترکہ اعلامیہ کی شقوں کی پابندی کرنا چاہیے اور تائیوان کی علیحدگی پسند قوت کو غلط اشارے نہیں دینے چاہییں تاکہ چین امریکہ تعلقات اورآبنائے تائیوان کے امن و استحکام کو نقصان نہ پہنچے۔ مائوننگ نے کہا کہ چین اپنی اقتدار اعلی اور علاقائی سالمیت کے تحفظ کےلئے ہر ممکن ٹھوس اقدامات کرے گا۔