کراچی :پولیس آفس پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد فائرنگ اور دھماکوں کا سلسلہ جاری ہے، ایک دہشت گرد نے چوتھی منزل پر خود کو دھماکے سے اڑا لیا، پولیس، رینجرز کی ٹیموں اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے۔
آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے کہا ہے کہ فائرنگ کے تبادلے میں 3 دہشت گرد ہلاک ہو گئے ہیں۔کراچی پولیس آفس پر شام 7 بجے کے قریب 8 سے زائد دہشت گردوں نے حملہ کیا، پولیس آفس کے قریب شدید فائرنگ اور دھماکے بھی سنے گئے۔
شدید فائرنگ کی آوازوں اور دھماکوں سے علاقہ گونج اٹھا، شہر بھر سے پولیس کی بھاری نفری طلب کر لی گئی۔
پولیس حکام نے کے پی او کی تمام لائٹس بند کر دیں، پولیس ہیڈ آفس میں عملہ موجود ہے، پولیس ہیڈ آفس کے عقب سے حملہ آوروں نے دستی بم پھینکے، ویمن تھانہ اور بیک سائیڈ پر پولیس لائن ہے۔
اطلاعات کے مطابق دہشت گرد کراچی پولیس آفس داخل ہوئے۔شارع فیصل، لائنز ایریاز کی طرف ٹریفک کو بند کر دیا گیا، وقفے وقفے سے فائرنگ کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں۔
پولیس حکام کے مطابق حملہ آوروں کی تعداد 8 سے زائد ہے اور وہ گروپ کی شکل میں ہیں، یہ ایک منظم حملہ لگتا ہے۔
مسلح دہشت گرد مزاحمت کے باوجود اندر داخل ہو گئے اور پارکنگ تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے، اطلاعات ہیں کہ وہ عقبی راستے سے داخل ہوئے ہیں۔
دوسری جانب وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن نے حملہ کے بارے میں کہا کہ مجھے حملے بارے پتا چلا ہے، میری وزیراعلیٰ سندھ سے بات ہوئی ہے، وزیراعلیٰ سندھ خود صورتحال کو مانیٹر کر رہے ہیں، ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ پولیس، رینجرزموقع پر پہنچ گئے ہیں، دہشت گردوں کا بہت برا حشر ہو گا۔
ایڈیشنل آئی جی کا کہنا ہے کہ میرے دفتر پر حملہ ہوا، مقابلہ جاری ہے، رینجرز اور پولیس نے پولیس چیف آفس کو گھیرے میں لے لیا۔
ڈی آئی جی ساؤتھ کراچی نے بتایا کہ پولیس اور رینجرز کے اہلکار اندر داخل ہو گئے، انہوں نے بتایا کہ حملہ آور ممکنہ طور پر سفید گاڑی میں آئے ہیں۔
ڈی آئی جی ساؤتھ کراچی کے مطابق کے پی او آفس میں پولیس رینجرز سے دہشتگردوں کا مقابلہ جاری ہے، دہشتگرد ایک فلور اوپر چلے گئے ہیں، دہشتگرد مورچہ بند ہو کر فائرنگ کر رہے ، ایس ایس پی یو کمانڈو کا دستہ بیک اپ پر موجود ہے
شدید زخمی حالت میں ایک پولیس اہلکار کو ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ایدھی ایمبولینس اور امدادی رضا کار جائے وقوعہ پر امدادی سرگرمیوں میں مشغول ہیں۔
ایدھی جناح پوائنٹ کا 25 سالہ رضا کار ساجد گولی لگنے سے زخمی ہو گیا جسے ایدھی ایمبولینس کے ذریعے جناح ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔
کراچی پولیس آفس پر حملہ کے بعد شاہراہِ فیصل آواری ہوٹل سے نرسری تک دونوں اطراف کی سڑکیں بند کر کے ٹریفک کو متبادل راستے سے گزارا جا رہا ہے۔
ٹریفک پولیس کے مطابق ٹریفک کو آواری سے کینٹ کی طرف اور تین تلوار کی طرف بھیج رہے ہیں، لکی سٹار سے آنے والی ٹریفک کو صدر کی طرف بھیج رہے ہیں۔
نرسری سے آنے والی ٹریفک کو کورنگی روڈ کی طرف بھیجا جا رہا ہے، کورنگی سے آنے والی ٹریفک کو ڈیفنس موڑ سگنل سے ہینو چورنگی کی طرف بھیج رہے ہیں جبکہ کنٹونمنٹ بورڈ جانب صدر دواخانہ کی طرف بھی ٹریفک کا رخ موڑا جا رہا ہے۔