صنعا: حوثی حکام نے کہا ہے کہ یمن میں امداد کی تقسیم کے دوران بھگڈر سے 90 سے زیادہ افراد ہلاک اور322سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ حادثہ جمعرات کو ایک سکول میں امداد کی تقسیم کے دوران پیش آیا۔ ایک دہائی کے دوران بھگڈر مچنے کا مہلک ترین کا واقعہ ہے۔
جزیرہ نما عرب کے غریب ترین ملک یمن میں یہ سانحہ عیدالفطر کی تعطیلات سے دو دن قبل پیش آیا۔ سینکڑوں افراد دارالحکومت صنعا میں 5 ہزار یمنی ریال (تقریباً 8 ڈالر) نقد امدادی وصول کرنے جمع ہوئے تھے۔ایک حوثی سکیورٹی اہلکار نے بتایا کہ دارالحکومت کے باب الیمن ضلع میں بھگڈر کے بعد سے کم از کم 90 افراد ہلاک اور 322 زخمی ہو گئے ہیں۔انہوں نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ مرنے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
محکمہ صحت کے ایک اہلکار نے ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق سینکڑوں لوگ امداد کے حصول کے لیے جمع تھے۔باغیوں کی خبر رساں ایجنسی صبا کے مطابق وزارت داخلہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہلاک اور زخمی ہونے والے افراد کو قریبی ہسپتالوں میں منتقل جبکہ امداد تقسیم کرنے کے ذمہ داران کو حراست میں لے لیا گیا ۔ہلاک ہونے والے افراد سے متعلق وزارت داخلہ نے مکمل تعداد کے بارے میں نہیں بتایا لیکن کہا کہ کچھ تاجروں کی جانب سے رقم کی تقسیم کے دوران بھگڈر مچنے سے متعدد افراد ہلاک ہوئے۔
حوثی باغیوں کے سربراہ مہدی المشاط نے کہا ہے کہ تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔ایک حوثی سکیورٹی اہلکار نے بتایا کہ شک کی بنیاد پر تین افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک بڑے کمپلیکس میں لاشیں پڑی دکھائی دے رہی ہیں جبکہ لوگوں کی چیخ و پکار بھی سنائی دے رہی ہے۔اے ایف پی آزادنہ طور پر فوٹیج کی تصدیق نہیں کر سکی۔
جب رشتہ دار اپنے پیاروں کو ڈھونڈنے ہسپتال پہنچے تو سخت سکیورٹی کے باعث بہت سے افراد کو اندر جانے کی اجازت نہیں دی گئی کیونکہ اعلیٰ حکام بھی زخمیوں کی عیادت کے لیے موجود تھے۔سکول کے ارگرد بھی سکیورٹی تعینات ہیں۔ سکیورٹی اہلکاروں نے ہلاک اور زخمی افراد کے رشتہ داروں کے اندر جانے سے روک دیا۔
واضح رہے کہ حوثیوں نے 2014 میں صنعا پر قبضہ کیا تھا جوکہ سعودی عرب کی زیر قیادت فوجی اتحاد کے خلاف لڑ رہے ہیں جس نے مارچ 2015 میں معزول حکومت کو دوبارہ اقتدار سے نوازنے کی کوشش میں مداخلت کی تھی۔جنگی صورتحال کے براہ راست یا بالواسطہ اثرات کے سبب اب تک سیکڑوں ہزاروں لوگ لقمہ اجل بن چکے ہیں جبکہ لاکھوں لوگ شدید قحط کا شکار ہیں، تاہم سعودیوں اور حوثیوں کے درمیان گزشتہ ہفتے مذاکرات ہوئے جس کے بعد جنگ بندی اور امن عمل کی رفتار بڑھ رہی ہے۔