افغانستان میں اب بھی سنگین انسانی بحران موجود ہے:اقوام متحدہ
Share
کابل : افغانستان کے لیے اقوام متحدہ کے نائب خصوصی نمائندے اور انسانی ہمدردی کے رابطہ کار رمیز الاکبروف کہاہے کہ افغانستان میں اب بھی سنگین انسانی بحران موجود ہے۔
افغانستان میں 28ملین سے زیادہ لوگ زندہ رہنے کے لیے امداد پر انحصار کرتے ہیں۔
کابل سے وڈیو لنک کے ذریعے نیویارک میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ماحولیاتی تبدیلیاں اور معاشی بدحالی افغانستان میں موجود انسانی بحرا ن کی شدت میں اضافہ کر رہی ہیں اورلڑکیوں کو تعلیمی اداروں میں واپس لانے کے حوالے سے کسی قسم کی حوصلہ افزا پیش رفت ہوئی ہے۔
انہوں نے کہاکہ افغانستان میں 28ملین سے زیادہ لوگ زندہ رہنے کے لیے امداد پر انحصار کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ترکی اور شام میں آنے والے حالیہ تباہ کن زلزلوں کے باوجودافغانستان رواں سال بھی دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران کا شکار ملک بنا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ اور اس کے شراکت داروں کو اس سال افغانستان کی مدد کے لیے 4.6بلین ڈالر درکار ہیں۔
رمیز الاکبروف نے کہا کہ ملک میں گزشتہ 18ماہ کے دوران جی ڈی پی میں 35فیصد تک کمی ہوئی۔ بنیادی خوراک کی قیمت میں 30فیصد اور بے روزگاری میں 40فیصد اضافہ ہوا اور تقریباً 75فیصد لوگوں کی آمدنی اب صرف خوراک کے حصول پر خرچ ہوتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ لڑکیوں کے سیکنڈری سکول میں جانے اور خواتین کے مقامی اور بین الاقوامی امدادی اداروں کے ساتھ کام کرنے پر پابندی کے احکامات کے بعدبھی اقوام متحدہ حقیقت میں طالبان حکام کے ساتھ بات چیت جاری رکھے ہوئے ہے ۔
انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ انہوں نے آج تک افغانستان میں لڑکیوں کی تعلیم کے حوالے سے کوئی حوصلہ افزا پیش رفت نہیں دیکھی۔
انہوں نے کہاکہ خواتین کے غیر ملکی اداروں کے لئے کام کرنے پر پابندیاں افغانستان میں امداد ی پروگراموں کی عارضی معطلی کا باعث بن رہی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ امداد کی ترسیل کا سکیورٹی کے مسائل سے کوئی تعلق نہیں ہے اور ہم پورے ملک میں امدادپہنچانے کی کوشش کررہے ہیں اور اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کررہے ہیں کہ امدادی فنڈز طالبان کو منتقل نہ ہوں۔