انڈونیشیا میں طلبا کو صبح ساڑھے 5 بجے سکو ل بھیجنے کا تجربہ
Share
جکارتہ: انڈونیشیا میں طلبا کو صبح ساڑھے 5 بجے سکو ل بھیجنے کا تجربہ شروع کردیا گیا جس کی والد ین نے مخالفت کی ہے۔ آپ نے عموما بچوں کو صبح 7 سے 8 بجے کے دوران سکو ل جاتے ہوئے دیکھا ہوگا لیکن انڈونیشیا میں اپنی نوعیت کا منفرد تجربہ کیا جارہا ہے جہاں طلبا نیند سے اٹھ کر صبح ساڑھے 5 بجے اندھیرے میں سکو ل جا رہے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ان دنوں انڈونیشیا کے ایک شہر کپانگ میں صبح سویرے، نوجوانوں کو نیند میں سکو ل جاتے ہوئے دیکھا جارہا ہے، یہ طلبا ایک متنازعہ تجربے کا حصہ ہیں۔
رپورٹس کے مطابق انڈونیشیا کے مشرقی صوبے نوسا ٹینگارا کے شہر کپانگ میں ایک پائلٹ نامی پروجیکٹ شروع کیا گیا ہے جس میں شہر کے 10 ہائی سکو لوں میں بارہویں جماعت کے طلبا کو صبح 5:30 بجے سکو ل جانے کا حکم دیا گیا ہے۔
اس تجربے کا اعلان گزشتہ ماہ گورنر نے کیا تھا جس کا مقصد یہ ہے کہ دن کا آغاز پہلے کیا جا سکے اور بچوں کا نظم و ضبط بہتر ہو۔دوسری جانب والدین اس تجربے سے کافی پریشان ہیں۔
ان کا کہناتھا کہ بچے نیند پوری نہ ہونے کی وجہ سے سکو ل سے گھر پہنچنے تک تھک چکے ہوتے ہیں۔16 سالہ طالبہ کی والدہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ انتہائی مشکل ہے، بچوں کو صبح اندھیرے میں سکو ل جانا پڑ رہا ہے، اندھیرے میں سڑکوں پر سناٹا ہونے پر بچوں کی حفاظت کی ضمانت نہیں ہے۔
بچے صبح 4 بجے اٹھ کر تیار ہوتے اور پھر سکو ل جاتے ہیں۔انڈونیشین ماہر تعلیم نے بھی اس تجربے پر کافی تنقید کی اور کہا کہ اس کا تعلیم کے معیار کو بہتر بنانے کی کوششوں سے کوئی تعلق نہیں،مستقبل میں نیند کی کمی طلبا کی صحت کو خطرے میں ڈال سکتی ہے اور ان کے رویے میں تبدیلی کا سبب بن سکتی ہے۔2014 میں امریکن اکیڈمی آف پیڈیاٹرکس کی جانب سے شائع ہونے والے مطالعے میں تجویز دی گئی تھی کہ مڈل اور ہائی سکو ل کے بچوں کی کلاسز کا آغاز صبح 8:30 بجے یا اس کے بعد کیا جائے تاکہ بچوں کو سونے کے لیے کافی وقت مل سکے۔
انڈونیشیا کے چائلڈ پروٹیکشن کمیشن نے بھی اس متنازعہ تجربے پر حکام سے نظرثانی کا مطالبہ کیا ہے۔واضح رہے کہ انڈونیشیا میں سکو لوں میں کلاسز کا آغاز صبح 7 سے 8 بجے کے درمیان ہوتا ہے جبکہ دوپہر ساڑھے 3 بجے سکو ل بند ہوتے ہیں۔