دنیا بھر میں اقتصادی اشاریوں کو بہتر طور پر سمجھنے کے لیے سیٹلائٹ امیجری کا استعمال بڑھ گیا

اسلام آباد(نیوز ڈیسک )دنیا بھر میں اقتصادی اشاریوں کو بہتر طور پر سمجھنے کے لیے سیٹلائٹ امیجری کا استعمال بڑھ گیا،حکومت کو بہتر پالیسیاں بنانے میں مدد ملے گی، رہائشی علاقوں کا پتہ لگانے کے لیے کمپیوٹر ویژن اور مشین لرننگ تکنیک کا استعمال جاری۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق مختلف اقتصادی اشاریوں کو بہتر طور پر سمجھنے کے لیے سیٹلائٹ امیجری کو استعمال کیا جا رہا ہے کیونکہ یہ طریقہ گھریلو سروے کے مقابلے میں سستا اور تیز ہے۔ اقتصادی اعداد و شمار اقتصادی اشاریوں سے متعلق خصوصیات کو لاگو کر کے سیٹلائٹ امیجز سے حاصل کیے جا سکتے ہیں۔نیشنل سینٹر فار جی آئی ایس اینڈ اسپیس ایپلی کیشن کے کوآرڈینیٹر اسامہ احمد نے ویلتھ پاک کو بتایا کہ وہ ایسے اوزار تیار کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں جو حکومت اور غیر سرکاری تنظیموں کی معاشی بہبود کا اندازہ لگانے میں مدد کریں گے۔ یہ ٹولز مہنگے اور وقت خرچ کرنے والے دستی سروے کرنے کے چیلنج پر قابو پانے میں مدد کریں گے۔ سیٹلائٹ کی تصاویر سپارکوسے حاصل کی جاسکتی ہیں اوران تصاویر کو مختلف قسم کے اقتصادی اشاریے حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ان اشاریوں میں غربت کا تخمینہ، اقتصادی ترقی، کچی آبادیوں کی نشاندہی، آبادی میں توسیع، سڑکوں کا ڈھانچہ، شہری اور دیہی ساختی ترقی، زرعی علاقے، جانوروں کی نقل مکانی اور قدرتی آفات شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان اشاریوں کے تجزیے سے نہ صرف حکومت کی پالیسیوں کو ڈیزائن کرنے میں مدد ملے گی بلکہ یہ کاروباری اداروں کے لیے اپنے صارفین کو سمجھنے، ان کی کاروباری حکمت عملیوں کو ڈیزائن کرنے اور ان کے کاروباری ماڈلز کا جائزہ لینے کے طور پر کام کرے گا۔اسامہ احمد نے کہا کہ پالیسی سازوں کے لیے غربت میں کمی ایک بنیادی ہدف ہے لیکن اس مقصد کے حصول کی جانب پیش رفت کافی سست رہی ہے۔ سرکاری ایجنسیاں فیلڈ گھریلو سروے کے ذریعے اس طرح کا جامع ڈیٹا اکٹھا نہیں کر سکتیں تاہم سیٹلائٹ امیجز اس سلسلے میں واقعی مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔ کوآرڈینیٹر نے کہا کہ سیٹلائٹ امیجری کے استعمال سے وقت کے ساتھ ساتھ ترقی یافتہ امیر اور غریب مخصوص مقامات کی شناخت میں مدد مل سکتی ہے۔انہوں نے کہا رات کے وقت روشنی کی شدت میں ہونے والی تبدیلیوں کو کسی بھی علاقے کی اقتصادی ترقی کی پیمائش کے لیے سیٹلائٹ کی تصویروں کے ذریعے اکثر ٹریک کیا جاتا ہے۔ اسی طرح زمین کے احاطہ میں تبدیلیاں صنعتی سرگرمیوں یا زرعی پیداوار میں تبدیلی کی نشاندہی کر سکتی ہیں۔انہوں نے وضاحت کی کہ رہائشی علاقوں کا پتہ لگانے کے لیے کمپیوٹر ویژن اور مشین لرننگ تکنیک کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ ڈیٹا کی کارکردگی کو بڑھانے کے لیے عمارتوں کی کثافت، پارکوں سے ان کی قربت اور آبادی کے ارتکاز کا تعین کرنے کے لیے تصویری ڈیٹا کو جغرافیائی ڈیٹاسیٹس کے ساتھ جوڑنا بھی ممکن تھا تاکہ ہدف ڈیٹا سیٹ کے مسئلے کی اچھی درستگی کو محفوظ بنایا جا سکے ۔اسامہ احمد نے کہا کہ سیٹلائٹ اور جیو اسپیشل ڈیٹاسیٹس کے ذریعے نقشہ سازی ملک بھر کے اقتصادی اشاریوں کو نقشہ کرنے کا ایک سستا اور قابل توسیع طریقہ ہے۔ یہ طریقہ تنظیموں کو زیادہ موثر طریقے سے پیسہ تقسیم کرنے میں مدد کرتا ہے اور پالیسی سازوں کو پالیسیاں بنانے اور جانچنے میں مدد کرتا ہے۔ اسامہ احمد نے نشاندہی کی کہ یہ ٹیکنالوجی ابھی ابتدائی دور میں ہے لیکن اسے 2008 کے مالیاتی بحران کے بعد امریکی ہاوسنگ مارکیٹ کی بحالی کا پتہ لگانے اور چین کی اقتصادی ترقی کی پیش گوئی کرنے کے لیے پہلے ہی استعمال کیا جا چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ٹیکنالوجی کو مستقبل میں حقیقی وقت میں معاشی سرگرمیوں کی نگرانی اور معاشی بدحالی کے ابتدائی اشاریے فراہم کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔