یمن:رواں سال 16 ہزار سے زائد بارودی سرنگیں ،ہتھیارتلف
Share
صنعاء: یمنی زمینوں کو بارودی سرنگوں سے پاک کرنے کے سعودی عرب کے پروگرام مسام نے اس سال 2023 کی پہلی سہ ماہی کے دوران بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ یمنی حکومت کے زیر کنٹرول علاقوں میں سے 16,000 سے زائد بارودی سرنگیں اور نہ پھٹنے والے ہتھیاروں کو ہٹانے کا اعلان کیا ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ارکان نے یمن میں اقوام متحدہ کی ثالثی کی کوششوں کے لیے سعودی عرب اور سلطنت عمان کی مسلسل حمایت کا خیرمقدم کیا ہے۔ میڈیارپورٹس کے مطابق پروجیکٹ کے جاری کردہ اعداد و شمار نے بتایاکہ اس کی فیلڈ ٹیموں نے (جنوری تا اپریل)2023 کے عرصے کے دوران کل 16,476 بارودی سرنگیں، نہ پھٹنے والے بارودی مواد اور دھماکہ خیز آلات کو صاف کیا۔ جنوری میں5،290 بارودی مواد ناکارہ بنائے گئے۔
اس کے بعد فروری 4,811 مواد ، مارچ کا مہینہ 3,316 اور آخر میں اپریل میں 3,059 دھماکہ خیز مواد تلف کیا گیا۔پراجیکٹ آپریشنز روم نے جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا کہ انجینیرنگ ٹیمیں گذشتہ ہفتے 836 بارودی سرنگوں اور دیگر زمینی مواد کو صاف کرنے میں کامیاب ہوئیں۔
اپریل اینٹی پرسنل بارودی سرنگ کے علاوہ 614 نہ پھٹنے والے گولے اور 217 اینٹی ٹینک بارودی سرنگیں اور 4 دھماکہ خیز آلات ناکارہ بنائے گئے۔مسام پروجیکٹ کے ڈائریکٹر جنرل اسامہ القصیبی نے انکشاف کیا کہ یہ منصوبہ جون 2018 میں یمن میں شروع ہو۔ اس میں اب تک کل 396,081 گولے اور دیگر دھماکہ خیز مواد کو ناکارہ بنایا گیا۔ ان میں 243,636 نہ پھٹنے والے آلات، 138,558 اینٹی ٹینک بارودی سرنگیں، 7,773 دھماکہ خیز ڈیوائس اور 6,114 اینٹی پرسنل مائنز شامل ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ یمنی زمینوں کا کل رقبہ جو بارودی سرنگوں اور دیگر مواد کے خطرے سے پاک کیا گیا ہے۔ اب تک 45,367,536 مربع میٹر کے رقبے کو صاف کیا گیا ہے۔دریں اثنا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ارکان نے یمن میں اقوام متحدہ کی ثالثی کی کوششوں کے لیے سعودی عرب اور سلطنت عمان کی مسلسل حمایت کا خیرمقدم کیا ہے۔ سلامتی کونسل نے تمام فریقوں سے مذاکرات جاری رکھنے اور امن کے عمل میں تعمیری انداز میں شامل ہونے کا مطالبہ بھی کیا۔
میڈیارپورٹس کے مطابق کونسل کے ارکان نے ایک پریس بیان میں کہا کہ حالیہ سعودی عمانی مذاکرات ایک جامع جنگ بندی تک پہنچنے اور یمن کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی ہینز گرینڈبرگ کی سرپرستی میں جامع یمنی سیاسی مذاکرات کے انعقاد کی جانب قابل قدر اقدامات کی نمائندگی کر رہے ہی۔
ان مذاکرات کی کوشش متفقہ شرائط اور متعلقہ سلامتی کونسل کے فیصلوں کے مطابق ہو رہی ہے۔سلامتی کونسل کے ارکان نے سعودی عرب اور سلطنت عمان کے دو وفود کے حالیہ دورہ یمن اور حوثیوں سے ان کی ملاقات کی بھی تعریف کی۔
کونسل نے کہا کہ سیاسی تصفیہ تک پہنچنے اور بالآخر یمنی عوام کے مصائب کے خاتمے کے لیے کوششوں کی مسلسل حمایت کی ضرورت ہے۔خیال رہے 9 اپریل کو سعودی اور عمان کے دو وفود نے دارالحکومت صنعا کا دورہ کیا تھا۔ انہوں نے یمن میں امن قائم کرنے کے لیے گہری علاقائی اور بین الاقوامی کوششوں کے ایک حصے کے طور پر حوثی گروپ کے ساتھ گفت و شنید کی تھی۔