یمن جنگ: قیدیوں کا تبادلہ جاری، امن کی امید روشن

صنعا: یمن میں متحارب فریقوں کے درمیان قیدیوں کے بڑے تبادلے کا عمل جاری ہے جسے یمن میں جاری جنگ کے خاتمے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔یمنی حکومت اور حوثی ملیشیا کے زیر حراست تقریباً 900 قیدیوں کے تبادلے کا آغاز ہو گیا ہے۔ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی (آئی سی آر سی) نے کہا ہے کہ قیدیوں کو باغیوں کے زیر قبضہ دارالحکومت صنعاء سے حکومت کے زیر قبضہ عدن لے جایا جا رہا ہے۔توقع ہے کہ اگلے تین دنوں میں تقریباً 900 قیدیوں کا تبادلہ کیا جائے گا۔

سعودی عرب کی حمایت یافتہ یمنی حکومت اور ایران کے حمایت یافتہ باغیوں کے درمیان آٹھ برسوں سے جاری تنازعے میں ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔اقوام متحدہ نے اسے دنیا کا بدترین انسانی بحران بھی قرار دیا ہے، جس میں تقریباً 80 فیصد آبادی زندہ رہنے کے لیے غذائی امداد پر انحصار کرنے پر مجبور ہے۔

اس ہفتے کے اوائل میں صنعا میں سعودی وفد اور حوثی باغیوں کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے بعد 2020 کے بعد یہ سب سے بڑا تبادلہ اعتماد سازی کے اقدام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جس کا مقصد نئی اور ممکنہ طور پر مستقل جنگ بندی تک پہنچنا ہے۔

یمن تنازع سال 2014 میں شروع ہوا تھا جب حوثیوں نے دارالحکومت صنعا اور ملک کے شمالی علاقوں پر قبضہ کر لیا تھا۔ عُمان جس کے سعودی عرب اور یمن کے ساتھ سرحدیں ملتی ہیں، اس نے یمن میں برسوں میں جاری جنگ کو بند کرانے کی کوششیں کر رہا ہے۔